غریب شہر تو فاقے سے مر گیا عارف
امیر شہر نے ہیرے سے خود کشی کرلی


پوچھتے ہیں لوگ مجھ سے کیوں میرا نام و نسب
سوچ لیں پیغیمبروں سے سلسلہ مل جائے گا


مجھے خدا نے وہ بخشا ہے شاعری کا ہنر
جو خواب دیکھتا ہوں دکھا بھی سکتا ہوں


ہر ایک ہاتھہ میں ہتھیار ہوں جہاں عارف
مجھے قلم سے وہاں انقلاب لانا ہے